Naseeb azmany ke din aa rahy hen

نصیب آزمانے کے دن آ رہے ہیں
قریب ان کے آنے کے دن آرہے ہیں

جو دل سے کہا، جو دل سے سنا ہے،
سب ان کو سنانے کے دن آرہے ہیں

ابھی سے دل وجان سر عام رکھ دو
کہ لٹنے لٹانے کے دن آرہے ہیں

ٹپکنے لگی ان نگاہوں سے مستی
نگاہیں چرانے کے دن آرہے ہیں

صبا پھرہمیں پوچھتی پھر رہی ہے
چمن کو سجانے کے دن آرہے ہیں

چلوفیض پھر سے کہیں دل لگایں
سنا ہے ٹھکانے کے دن آرہے ہیں

Comments

Popular posts from this blog

Mohabbat ki kahani mein koi tarmeem mat karna

Baton baton main bicharney ka ishara kar ke